حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی سے عراقی الحکمت الوطنی پارٹی کے سربراہ سید عمار حکیم سے ملاقات کی اور ایرانی صدر اور ان کے ساتھیوں کی المناک شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دلی تعزیت پیش کی۔
ملاقات میں حجت الاسلام مروی نے حالیہ المناک اور دلسوز واقعہ پر عراق کی جانب سے اظہار افسوس اور ہمدردی و یکجہتی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مختلف شہروں میں ایران کی قدر شناس عوام کی شہداء کے جلوسِ جنازوں میں تاریخی اور پر جوش شرکت، حقیقی اسلامی نظام کی طاقت واقتدار کی مظہر ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہدائے خدمت کے جلوسِ جنازہ میں لوگوں کی تاریخی اور پرجوش شرکت سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام، خلوص دل سے خدمت کرنے والوں کی قدر کرتے ہيں۔ شہداء کی تشییع جنازہ اور تدفین کی رسومات میں غیر معمولی شرکت در حقیقت شہداء کی زندگی بھر کی مخلصانہ خدمات اور جدوجہد کا صلہ تھا۔
حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی حجت الاسلام والمسلمین مروی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ شہید آیت اللہ رئیسی نے اپنی پوری زندگی خلوص نیت کے ساتھ عوام اور نظامِ اسلامی کی خدمت میں گزاری اور اس راہ میں کبھی بھی تھکن کا احساس نہیں کیا، کہا کہ ایران کے شہید صدر درحقیقت ایک نیک فطرت، متواضع، منصف مزاج ، با اخلاق اور عوام کی خدمت کے جذبے سے سر شار انسان تھے۔
انہوں نے کہا کہ شہید رئیسی ولایت مدار اور اپنے قائد و رہبر پر دل و جان سے اعتقاد رکھتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید رئیسی اہل بیت (ع) بالخصوص حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا (ع) سے خاص عقیدت و محبت رکھتے تھے اور جب بھی موقع ملتا وہ حضرت امام رضا (ع) کی زیارت سے مشرف ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ شہید صدر رئیسی کو معاشرے کے ہر فرد خصوصاً غریبوں سے خاص ہمدردی اور محبت تھی۔
حجت الاسلام مروی کا کہنا تھا کہ شہید رئیسی نے اپنے زمانہ طالب علمی کے اچھے اخلاق کو برقرار رکھا اور کوئی بھی عہدہ یا منصب ان کی رفتار و گفتار اور عمل پر اثر انداز نہییں ہوا اور وہ ہمیشہ متواضع اور با اخلاق رہے۔
ملاقات کے دوران، عراقی سیاسی اور مذہبی رہنما حجت الاسلام سید عمار حکیم نے سانحۂ ہیلی کاپٹر پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حسن خلق اور تواضع شہید آیت اللہ رئیسی کی ممتاز خصوصیت تھی جو کہ ان سے ملاقات کے دوران واضح طور پر عیاں تھیں۔
سید عمار حکیم نے کہا کہ شہید آیت اللہ رئیسی کا اگلے ہفتے عراق کا دورہ تھا اور ہم نے اس دورے کے لئے تمام ضروری انتظامات کر رکھے تھے اور ان کے آنے کے منتظر تھے۔ ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کے آنے کے بجائے ہم اظہار تعزیت کے لئے ایران آئيں گے۔